(ایجنسیز)
مصر کے معزول صدر حسنی مبارک نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی ملک کے آیندہ صدر ہوں گے کیونکہ عوام انھیں چاہتے ہیں۔
حسنی مبارک نے یہ بات کویتی صحافیہ فجرالسعید کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی ہے اور ان کا یہ انٹرویو جمعرات کو مصری روزنامے الاہرام میں شائع ہوا ہے۔وہ اس وقت قاہرہ میں واقع معادی فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔انھوں نے کہا کہ عوام سیسی کو چاہتے ہیں اور ان کی منشاء پوری ہوگی۔
ان سے جب خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ''تین سال قبل ان کی معزولی کے بعد سے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سے تعلق رکھنے والے کسی حکمران نے ان سے رابطہ نہیں کیا حتیٰ کہ کسی نے ان کی خیریت تک دریافت نہیں کی''۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے مرحوم صدر شیخ زاید بن سلطان الناہیان اور ان کے بچوں کے بہت بڑے مداح ہیں کیونکہ انھوں نے مصر اور اس کے عوام کی مسلسل حمایت جاری رکھی ہے۔انھوں نے انٹرویو میں متعدد مرتبہ شیخ زاید کا نام لیا۔
کویتی صحافیہ نے اپنے ٹویٹر صفحے پر لکھا کہ اس انٹرویو میں بہت سے
خفیہ گوشے طشت ازبام کیے گئے ہیں کیونکہ حسنی مبارک کویت پر عراق کی چڑھائی سے پہلے اور اس کے بعد بہت سے رازوں کے امین ہیں لیکن بعد میں انھوں نے ٹویٹر سے اس تحریر کو حذف کردیا تھا۔
حسنی مبارک نے انٹرویو میں کہا کہ جونہی انھیں بے گناہ قرار دے دیا جاتا ہے تو وہ شکرانے کے طور پر عمرہ ادا کرنے جائیں گے اور کویت اور دوسرے خلیجی ممالک کا دورہ کریں گے جہاں وہ اپنے دوستوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
حسنی مبارک مصر کے چوتھے صدر تھے اور وہ قریباً تیس سال تک ملک کے مطلق العنان حکمراں رہے تھے۔انھیں جنوری اور فروری 2011ء میں اٹھارہ روز تک جاری رہنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجےمیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔اپنے خلاف عوامی تحریک زور پکڑنے کے بعد انھوں نے 11 فروری 2011ء کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
ان کی رخصتی کے بعد ان کے خلاف مظاہرین کی ہلاکتیں روکنے کے لیے احکامات جاری نہ کرنے کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا لیکن اگست 2013ء میں عدالت نے انھیں مظاہرین کی ہلاکتوں کے اس مقدمے سے بری کردیا تھا۔اس کے بعد سے وہ فوج کے زیرانتظام معادی اسپتال ہی میں زیرعلاج ہیں اور عوامی نظروں سے اوجھل ہیں۔